محبت کی جیت
ایک خوبصورت گاؤں میں، جہاں ہر طرف سبزہ ہی سبزہ تھا، وہاں ایک لڑکا عادل رہتا تھا۔ عادل ایک خوش اخلاق، نیک دل اور محنتی نوجوان تھا۔ اس کی خالہ کی بیٹی، مریم، بھی اسی گاؤں میں رہتی تھی۔ مریم ایک سادہ اور حسین لڑکی تھی جو ہمیشہ دوسروں کی مدد کرنے میں خوشی محسوس کرتی تھی۔
عادل اور مریم کی دوستی بچپن سے تھی، مگر جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، یہ دوستی ایک گہری محبت میں بدل گئی۔ عادل دل سے مریم کو چاہنے لگا اور مریم بھی عادل کی محبت میں مبتلا ہو گئی۔ دونوں کے دلوں میں محبت کی شمع جل چکی تھی اور وہ ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزارنے کے خواب دیکھنے لگے۔
مگر محبت کا یہ سفر آسان نہ تھا۔ عادل اور مریم کے گھر والے ان کی محبت کے خلاف تھے۔ عادل کے والدین چاہتے تھے کہ وہ کسی اور خاندان میں شادی کرے، جبکہ مریم کے والدین بھی اپنی بیٹی کے لئے کسی اور لڑکے کا انتخاب کر چکے تھے۔ دونوں کے گھر والوں نے ان کی محبت کو نظر انداز کیا اور مختلف طرح کی مشکلات پیدا کیں۔
پہلا امتحان اس وقت آیا جب مریم کے والدین نے اس کی منگنی زبردستی طے کر دی۔ عادل اور مریم نے اس کے خلاف آواز اٹھانے کی کوشش کی، مگر کوئی ان کی بات سننے کو تیار نہ تھا۔ مریم کو منگنی کی انگوٹھی پہنائی گئی اور اس کے دل میں ایک طوفان برپا ہو گیا۔ عادل نے مریم کو حوصلہ دیا کہ وہ اس مشکل وقت میں بھی صبر کرے۔
ایک دن عادل نے اپنے والدین سے کھل کر بات کی اور ان کو یقین دلایا کہ وہ مریم کے بغیر زندگی نہیں گزار سکتا۔ عادل کے والدین نے اپنے بیٹے کی بات کو نظر انداز کیا اور اس پر دباؤ ڈالا کہ وہ کسی اور لڑکی سے شادی کرے۔ عادل نے ضد پکڑ لی اور کہا کہ وہ اپنی محبت کے بغیر نہیں جی سکتا۔ اس پر اس کے والدین نے اسے دھمکی دی کہ اگر وہ ان کی بات نہ مانا تو اسے گھر سے نکال دیا جائے گا۔
عادل اور مریم نے مل کر بھاگنے کا منصوبہ بنایا، مگر یہ منصوبہ بھی ناکام ہو گیا۔ ان کے گھر والوں نے ان کا پیچھا کیا اور دونوں کو الگ کر دیا۔ عادل کو ایک دور دراز شہر بھیج دیا گیا جبکہ مریم کو گھر کے اندر قید کر دیا گیا۔ دونوں کی محبت کو ایک سخت امتحان کا سامنا تھا۔
عادل نے اس نئے شہر میں اپنی محنت سے کامیابی حاصل کی اور ایک اچھی نوکری حاصل کی۔ اس نے مریم سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، مگر کوئی راستہ نہ ملا۔ مریم نے بھی اپنی محبت کو دل میں بسائے رکھا اور عادل کا انتظار کرتی رہی۔
ایک دن، عادل کو ایک خط ملا جس میں لکھا تھا کہ مریم کی شادی کسی اور سے کر دی جائے گی۔ یہ خط مریم کی طرف سے نہیں تھا، بلکہ کسی اور نے ان دونوں کی محبت کو ختم کرنے کے لئے یہ جھوٹا خط بھیجا تھا۔ عادل نے فوراً گاؤں واپس جانے کا فیصلہ کیا تاکہ مریم کو بچا سکے۔
گاؤں واپس آتے ہوئے عادل کو ایک حادثہ پیش آیا۔ اس کی گاڑی ایک پل سے نیچے گر گئی اور عادل زخمی حالت میں اسپتال پہنچ گیا۔ مریم کو جب اس حادثے کا پتہ چلا تو وہ دیوانی ہو گئی اور اپنے والدین سے عادل کے پاس جانے کی اجازت مانگی۔ مگر اس کے والدین نے اسے سختی سے منع کر دیا۔
عادل اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھا۔ مریم نے خدا سے دعا کی کہ وہ عادل کی زندگی بچا لے۔ چند دنوں بعد عادل کی حالت بہتر ہوئی اور وہ دوبارہ ہوش میں آیا۔ اس نے پہلی فرصت میں مریم سے ملنے کی کوشش کی، مگر اس کے گھر والوں نے اس پر پہرہ لگا دیا تھا۔
ایک رات، مریم نے اپنے والدین کو سوتے ہوئے دیکھا اور موقع غنیمت جان کر گھر سے بھاگ نکلی۔ وہ سیدھی اسپتال پہنچی اور عادل کو اپنے سامنے دیکھ کر اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ دونوں نے ایک دوسرے سے ملنے کی خوشی میں خدا کا شکر ادا کیا۔
عادل اور مریم نے مل کر فیصلہ کیا کہ وہ دوبارہ اپنے والدین کو اپنی محبت کی سچائی کا یقین دلائیں گے۔ انہوں نے اپنی محبت کی داستان سب کے سامنے بیان کی اور ان کو یہ احساس دلایا کہ ان کی محبت سچی اور خالص ہے۔ دونوں کے والدین نے اپنی اولاد کی خوشی کے لئے اپنی انا کو پس پشت ڈالا اور ان کی محبت کو قبول کر لیا۔
یوں، عادل اور مریم کی محبت نے سب مشکلات کو عبور کر لیا اور دونوں کے گھر والے ان کی شادی کے لئے راضی ہو گئے۔ ایک خوبصورت دن پر، عادل اور مریم کی شادی دھوم دھام سے ہوئی۔ گاؤں والے بھی اس خوشی میں شریک ہوئے اور سب نے مل کر ان کی نئی زندگی کے لئے دعائیں کیں۔
عادل اور مریم نے ایک دوسرے کے ساتھ محبت بھری زندگی گزارنی شروع کی اور ان کی محبت کا سفر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے کامیاب ہو گیا۔ ان کی محبت کی کہانی نے سب کو یہ سکھایا کہ سچی محبت کبھی ہار نہیں مانتی اور مشکلات کے بعد ہمیشہ خوشیوں کا دور آتا ہے۔